لکھنؤ۔ آئندہ ماہ کلکتہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سالانہ اجلاس
سے پہلے جس میں نئی مجلس کا انتخاب عمل میں آئے گا، بورڈ کے ذمہ داران نے
ایک ساتھ تین طلاق کی مخالفت کا مقابلہ کرنے کے لئے اس یقین کے ساتھ ملک
گیر پیمانہ پر مہم چلانےکا فیصلہ کیا ہے کہ جو بھی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی
ہیں وہ اسلامی شریعت کے تعلق سے بیداری کے فقدان کا شاخسانہ ہیں۔ اس مہم کے
تحت پورے ملک کے اماموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خطبہ جمعہ میں عابدین کو
بتائیں کہ اسلام میں عورتوں کے کیا حقوق ہیں اور ان کی پاسداری کو کتنی
اہمیت دی گئی ہے۔ اس کا آغاز لکھنؤ سے کیا جارہا ہے جہاں ریاستی راجدھانی
کی تمام مساجد کے اماموں کو اس سلسلے میں مکتوبات روانہ کردیئے گئے ہیں۔ آل
انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور عیش باغ عید گاہ کے امام مولانا
خالد رشید فرنگی محلی نے آج یو این آئی کو بتایا کہ بورڈ کا خیال ہے کہ
شریعت اسلامیہ کا بے جا استعمال حد سے سوا بڑھ گیا ہے۔ باوجودیکہ ہمیں یقین
ہے کہ عدم بیداری ختم کرنے کی کوشش سے شرعی گنجائشوں کے بے جا استعمال
کوختم کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم کے تحت ہندستان بھر
کی مساجد کے امام بعد نماز اسلام میں خواتین کے حقوق پر ڈسکورس کا اہتمام
کریں گے۔
مولانا نے کہا کہ جہاں تک طلاق کا تعلق ہے تومسلم معاشرے میں صفر اعشاریہ
پانچ فیصد مسلمان اس گنجائش سے استفادہ کرتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی بات پر
زور ڈالنے کے لئے 2011 کی مردم شماری میں اس حوالے سے مندرجات کا بھی ذکر
کیا اور کہا کہ ہندستان میں
مسلمانوں کی آبادی جہاں لگ بھگ سترہ کروڑ ہے
وہاں تقریباً ساڑھے تین لاکھ لوگ ہی طلاق دینے کا قدم اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے
مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس تعداد کے اندر بھی تین طلاق ایک ساتھ دینے
والوں کی تعداد ایک فیصد سے بھی کم ہے جبکہ سو کروڑ ہندؤوں میں طلاق کی
شرح تین اعشاریہ سات فیصد ہے۔ امام صاحبان ڈسکورس میں کن کن موضوعات
کا احاطہ کریں گے اس بابت مولانا خالد رشید نے دعوی کیا کہ اسلام واحد مذہب
ہے جو خواتین پہلے کے نظم پر عمل کرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ
نکاح کے وقت لڑکے سے پہلے لڑکی کی مرضی حاصل کی جاتی ہے۔ مزید برآں مسلم
خواتین کو اپنے والد اور خاوند دونوں کی جائیداد سے حصہ ملتا ہے۔
قران و حدیث کےحوالے سے امام حضرات مسلمانوں کو یہ بھی بتائیں گے کہ شادی ،
علاحدگی، وراثت ، تعلیم اور شادی کے کم /زیادہ اخراجات میں خواتین و مرد
کے مساوی حقوق ہیں۔ طلاق کی بابت مولانا نے کہا کہ اسلام میں چار طرح کی
طلاقوں کی گنجائش ہے۔ ان میں سے دو کا تعلق طلاق اور تین طلاقوں سے ہے جس
کا استعمال مرد کرتے ہیں اور دیگر دو طریقوں کے نام خلع اور فسخ نکاح ہے۔ یہ گنجائشیں عورتوں کے استعمال کے لئے ہیں۔ طلاق کے سہل
طریقے میں ایک موقع پردی جانے والی طلاق کا تعلق ایک ماہ کی علاحدگی سے ہے۔
اس میں رشتہ کی بحالی کے امکانات رہتے ہیں۔ زن و شو مفاہمت کے بعد ساتھ رہ
سکتے ہیں۔ مفاہمت نہ ہونے پر دوسری طلاق کی یک ماہی میعاد شروع ہوتی ہے۔
بگڑی بات بن گئی تو میاں بیوی پھر دوبارہ ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ایسا نہ ہونے
پر تیسری طلاق دونوں کو بالکل الگ کردیتی ہے۔